مریم نواز نے سانحہ موٹر وے کے بارے میں اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ سانحہ موٹر وے پر ہوا اور المیہ یہ ہوا کہ سی سی پی او کے پیغام سے یہ واضح ہو گیا کہ رات کے وقت شہریوں کی حفاظت ہماری زمہ داری نہیں ۔ موٹر وے پر ڈرائیونگ کرتی عورت ریاست کا مسئلہ نہیں ۔ حکومت نہ حفاظت کر سکتی ہے نہ مظلوم کی داد رسی کر سکتی ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ جو پیغام اس ملک کی عورتوں کو دیا گیا ہے۔ اس ملک کے شہریوں کو دیا گیا ۔ یہ سانحے سے بڑا المیہ ہے
سانحے اور المیئے میں فرق ہوتا ہے۔ سانحہ موٹر وے پر ہوا اور المیہ یہ ہوا کہ سی سی پی او کے پیغام سے یہ واضح ہو گیا کہ رات کے وقت شہریوں کی حفاظت ہماری زمہ داری نہیں ۔ موٹر وے پر ڈرائیونگ کرتی عورت ریاست کا مسئلہ نہیں ۔ حکومت نہ حفاظت کر سکتی ہے نہ مظلوم کی داد رسی کر سکتی ہے-
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 14, 2020
مریم نواز نے کہا کہ سرکاری گاڑیوں میں دن رات خاندانوں کے ساتھ سفر کرنے والے سرکاری گارڈز رکھنے والے حکومتی ارکان اور سی سی پی او کو کیا پتہ کہ ہر عورت کے پاس گاڑی موجود نہیں ہوتی، اس ملک کی عام عورت کو گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہے،چاہے وہ کہیں بھی ہو اسکی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔
اس حکومت سے سوال کرنا چاہیئے کہ ایک بدنام زمانہ آفسر میں کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں کہ اس کے دفاع کے لیئے وفاقی وزرا بھی میدان میں اتر آئے اور سرکاری ترجمان بھی صف آرا ہو گئے ؟
کیا آپ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ریاست 12 بجے کے بعد سو جاتی ہے یا یہاں جنگل کا قانون ہے ؟ حکومتی رویہ تشویش ناک ہے آپ مظلوم کے بجائے مجرم کو الزام دے کر بھیڑیوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ آپ کو شرم آنی چاہیے۔
موٹر وے پر ہونے والے شرمناک اور اندوہناک واقعہ سے پاکستان کی عوام اور بالخصوص خواتین ہل کر رہ گئی ہیں۔
یہ پہلی حکومت آئی ہے جو نا صرف ہر واقعہ کا الزام مظلوم کو دیتی ہے بلکہ کھلے عام یہ پیغام دے رہی ہے کہ ہر کوئی اپنی حفاظت خود کرے ریاست سے کوئی توقع نہ رکھے۔