محترمہ مریم نواز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری حکومتی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے لیکن حکمران یہ جان لیں کہ آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد ہوگا اور اب نواز شریف خود ن لیگ کی سیاسی تحریک کی قیادت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کرپشن کے خلاف کارروائی کا شوق ہے تو سابق آئی ایس پی آر ترجمان اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ کے خلاف کارروائی کیوں نہ ہوئی؟ ان کے معاملہ پر وزیر اعظم اور نیب خاموش کیوں ہیں؟
PML-N Vice President Maryam Nawaz Sharif along with senior party leadership addressing an important press conference at 180-H Model Town https://t.co/q1JWlhpsFK
— PML(N) (@pmln_org) September 28, 2020
مریم نواز نے مزید کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کے معاملے پر عدالتوں کو از خود نوٹس لینا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا کہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے ڈیٹا کیسے غائب ہوا؟ الٹا اس پر سٹے لیا گیا، عدالتیں سب دیکھ رہی ہیں، ججز کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے لیکن جو ججز نڈر ہوتے ہیں، ان کا قاضی فائز عیسیٰ جیسا فیصلہ آجاتا ہے۔
مائنس نواز اور مریم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نون لیگ سے میم، شین نکالنے والے یہ تقسیم کبھی نہیں دیکھ سکیں گے، چالیس سال سے یہی سنتی آرہی ہوں۔ شہباز شریف کا مصالحتی سیاست سے متعلق اپنا نظریہ ضرور ہے لیکن وہ نواز شریف کے فیصلوں پر ہمیشہ سر تسلیم خم کرتے ہیں۔ شہباز شریف اور نواز شریف کا بیانیہ الگ الگ نہیں
گزشتہ روز دیئے گئے بیان کا رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان فوج کے ترجمان کا کام سیاسی معاملات سے متعلق بیانات دینا نہیں بلکہ وہ صرف ملکی سالمیت سے متعلق اہم بات کرنے کے پابند ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ‘لیگی رہنما محمد زبیر اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی 40 سالہ دوستی کی بنیاد پر ہونے والی ذاتی ملاقات کے دوران گفتگو کے ایک مخصوص حصے کو میڈیا کے ذریعے غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔