اجلاس کے دوران نواز شریف نے ذکر کیا کہ 2018 کے انتخابات ‘چوری’ کرنے کے لیے کس طرح رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کو بٹھایا گیا، سیاستدانوں کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا، عدلیہ پر کنٹرول اور میڈیا کا منہ بند کروایا گیا۔
نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم کا دفتر اتنا بدنام ہوچکا ہے کہ عزت نفس رکھنے والا کوئی شخص یہاں نہیں رہنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ ‘جو عوامی نمائندے عوام کی فلاح کے لیے جدوجہد کرتے ہیں انہیں ایک منٹ میں گھر بھیج دیا جاتا ہے’۔
جو میرا سیاسی کریئر ختم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں انہیں اب یہ احساس ہونا چاہیے کہ وہ اس میں ناکام ہو چکے ہیں، جبکہ اگر مجھے اقامہ پر گھر نہ بھیجا جاتا تو آج پاکستان ترقی کر رہا ہوتا۔
نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کی خراب معاشی پالیسیوں کی وجہ مہنگائی اور قیمتوں میں اضافہ عروج پر ہے جس سے عوام کی جینا اجیرن ہوچکا ہے، یہ شخص کنٹینر پر کھڑے ہوکر کرپشن پر لیکچر دیتا تھا اور آج یہ خود کرپٹ لوگوں کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شخص نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے لیے کرپٹ افراد کا تقرر کیا جس کے نتیجے میں منصوبے میں پیشرفت سست ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے 64 روپے کی کمی آئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کرپشن کے اپنے معیار کے مطابق کتنے کرپٹ ہیں۔
اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے اداروں کے ‘کچھ لوگوں’ پر تنقید کی ہے، اس تنقید سے ان کے غصے کی نہیں بلکہ نظریے کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ ہر قیمت پر ووٹ کی عزت کو یقینی بنائے گی۔