جیسا کہ خان کے دل میں غریبوں کا درد ہے تو خان نے سوچا ان کی مدد کیسے کی جائے۔ اب کیونکہ خان نے خود ہمیشہ مانگ تانگ کر گزارا کیا تھا لہذا پلان بنا کہ سب سے پہلے ان سے عزت کی روٹی چھینی جائے اور پھر سیلانی ٹرسٹ کے لنگر خانے پر خان کی فوٹو والا فلیکس لگا کر ان غریب لوگوں کا احساس کیا جائے۔
خان کی سلیکشن کے بعد جب بھی خان نے کسی چیز کا نوٹس لیا تو احساس ہوا کہ نواز شریف نے قیمت کم رکھی ہوئی تھی لہذا قیمت کئی گُنا بڑھا دی گئی۔ اس بات کا اندازہ آپ کسی بھی نوٹس سے با آسانی لگا سکتے ہیں، خواہ وہ نوٹس ادویات، بجلی، گیس، پٹرول، آٹا، چینی، گھی کا ہو یا کسی بھی روزمرہ شے کا۔
اس سب میں یہ مت بھولیے گا خان صرف غریبوں کا ہمدرد ہی نہیں یاروں کا یار بھی ہے۔ ان تمام نوٹسز میں خان نے ایک تیر سے دو شکار کیے، غریب کو تو اوقات یاد دلائی ساتھ ساتھ اپنی اے ٹی ایمز بھرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ہر یار دوست نے اس غریب عوام پہ خوب ہاتھ صاف کیے اور مسلسل کیے جا رہے ہیں۔
خان کی سلیکشن کے بعد آپ نے یہ ضرور سُنا ہو گا کہ خان اکیلا کیا کرے یا ملک ایسے نہیں چلتا جہاں صرف چند لوگ ٹیکس دیں اور باقی عوام کو دبے الفاظ میں کرپٹ اور چور کہا جائے۔ کبھی آپ نے نہیں سُنا ہو گا کہ خان نے مافیا سے کتنی رقم نکلوائی، کیونکہ مافیا خان کے دوستوں کا نام ہے، اور خان ان کا کپتان ہے۔ آپ کے کان ترس جائیں گے یہ سننے کو کہ مافیا ڈان کو پکڑوں گا، ہاں یہ ضرور سنا ہو گا کہ پاکستان کے سب سے بڑے ٹیکس پیئر کو جیل میں ڈالوں گا۔
جو شخص اداروں کو ٹھیک کرنے کے دعوے کر کے سلیکٹ ہوا اُس نے تمام ادارے اپنے بغض کی بھینٹ چڑھا دیے۔ جھوٹے مقدمات ہوں یا کردار کشی خان نے ہر ادارہ داغ دار کر دیا۔