بعد ازاں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے کا وقت آگیا ہے، کسی کو ووٹ کی عزت سے کھیلنے کا حوصلہ نہیں ہوگا، جتنی محبت مجھے پنجاب سے ہے اس سے زیادہ محبت بلوچستان کے عوام سے ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے بعد حکمرانوں کو استعفیٰ دینا چاہیے۔
اب عوام کی حاکمیت کا سورج طلوع ہونے کو ہے، یہاں بغاوت اور غداری کے سرٹیفکیٹ نہیں بٹیں گے۔ اتوار کو جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے فرانس میں گستاخانہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ربیع الاول میں جب مسلمان نبی پاک ﷺ کی ولادت کا مہینہ منا رہے تھے تو فرانس کی ایک بلڈنگ سے توہین آمیز خاکے لٹکائے جن سے ہمارے جذبات بہت بری طرح محروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر شرکاء سے کہاکہ آپ ہاتھ اُٹھا کر اس واقعہ پر میرے ساتھ احتجاج کریں۔
بلوچستان کے طلباء کے احتجاج کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پنجاب اور باقی صوبوں کے بچے جتنے عزیز ہیں اتنے ہی بلوچستان کے بچے مجھے عزیز ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سوئی کے مقام سے اربوں روپے کی نکلنے والی گیس بلوچستان پورے پاکستان کو فراہم کرتا ہے لیکن بہت افسوس کی بات ہے کہ چھ سو بچوں کے سکالر شپ وہ بھی اس حکومت نے ختم کر دیئے۔
اور بلوچستان کے بچے بارہ دن سے سڑکوں پر رل رہے تھے کسی کو رحم نہیں آیا انہوں نے کہاکہ امید کرتی ہوں کہ ان کے سکالرشپ بحال ہو نگے۔انہوں نے کہاکہ بلوچی لباس پہن کر بلوچستان کو پیغام دیناچاہتی ہوں کہ جتنی محبت مجھے پنجاب سے ہے اس سے زیادہ محبت مجھے بلوچستان کے عوام سے ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ یہاں سے نو جوانوں کو اٹھا لیا جاتا ہے، کبھی کبھی مسخ شدہ لاشیں مل جاتی ہیں اکثر وہ ہمیشہ کیلئے لاپتہ اور غائب ہو جاتے ہیں۔
High time we came forward to heal these wounds before its too late!! pic.twitter.com/U68Pck8A2T
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) October 25, 2020
انہوں نے کہاکہ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی بچی کے تین بھائیوں کو گھروں سے اٹھا لیا گیا اور کئی سال ہوگئے ہیں ان تین بھائیوں کا کچھ پتہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اکبر بگٹی شہید کا واقعہ بھی یاد آرہا ہے، کس طرح ایک آمر نے مُکے لہرا کر کہا تھا کہ ہم تمہیں اس طرح ماریں گے کہ تمہیں پتہ بھی نہیں چلے گا اس نے نہ صرف ایک جمہوریت پسند لیڈر کو قتل کیا بلکہ اس کے چاہنے والوں کو چہرہ دیکھنے کی بھی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے کہاکہ جب پرویز مشرف کو عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تو عدالت ہی لپیٹ دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں قائد اعظم محمد علی جناح کے تاریخی الفاظ آج میرے دل اور دماغ میں گونج رہے ہیں انہوں نے کہامیرے عوام کے ووٹ کو عزت دو، اپنے حلف کی پاسداری کرو، آئین کا احترام کرو، پالیسیاں بنانا تمہارا کام نہیں، یہ عوام کے نمائندوں کو کرنے دو۔
قائداعظم کے کہے ہوئے تاریخی الفاظ آج میرے دل اور دماغ میں گونج رہے ہیں.انہوں نے کہا میرے عوام کے ووٹ کو عزت دو اپنے حلف کی پاسداری کرو آئین کا احترام کرو پالیسیاں بنانا تمہارا کام نہیں.@MaryamNSharif pic.twitter.com/HbtjTzEf6e
— PML(N) (@pmln_org) October 25, 2020
انہوں نے پوچھا کہ کیا قائد اعظم کی اس تلقین پر علمدر آمد ہوا؟ کیا حلف کو یاد رکھا گیا، کیا سیاست میں مداخلت بند ہوئی، کیا آئین کا احترام کیا گیا، کیا عوامی نمائندوں کو پالیسیاں بنانے دی گئیں، کیا عوام اور عوامی نمائندوں کا حکم مانا گیا، قائد اعظم کی روح بھی دیکھ رہی ہے کہ ان کی تلقین کو آج مٹی میں ملا دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ عوام کا مطالبہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو، اپنے حلف اور آئین کی پاسداری کرو، سیاست سے دور ہو جاؤ اور عوام کے منتخب نمائندوں کو حکومت کرنے دو، ریاست کے اوپر ریاست مت بناؤ،جعلی حکومتیں مت بناؤ،عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے مت ڈاؤ۔
انہوں نے کہاکہ غربت، پسماندگی، بد حالی، بےروز گاری اور بلوچستان کے اس حال میں پہنچنے کی ایک ہی وجہ ہے کہ آپ کے ووٹ کو عزت نہیں ملتی، حکومت اس کی بنتی ہے جس کی باگ دوڑ آپ کے ہاتھ میں نہیں کسی اور کے ہاتھ میں ہوتی ہے، اس کی ڈوریں آپ نہیں کوئی اور ہلاتا ہے، حاکم کے گریبان پر آپ کا نہیں کسی اور ہاتھ ہوتا ہے، وہ آپ کو نہیں کسی اور کو جواب دہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عظیم فرزند اور مجھے قائد اعظم کے با اعتماد ساتھی قاضی محمد عیسیٰ کی یاد آرہی ہے جس کا ایک قابل فخر فرزند سپریم کورٹ کا جج ہے، آپ کو مبارک ہو آپ نے اس کیلئے آواز اٹھائی اور سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس کے خلاف ریفرنس بد نیتی پر مشتمل تھا جس نے بد نیتی کی، جس نے شفاف کر دار کے حامل ججزحضرات کے اوپر دھبہ لگانے کی کوشش کی اور نوکریوں سے فارغ کرنے کی کوشش کی آج ہم سب سلیکٹڈ عمران خان اس کے سلیکٹرز کو کہتے ہیں کہ اس تاریخی ناکامی پر سب لوگوں کو استعفیٰ دینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سپریم کورٹ سے درخواست کرتی ہوں جس طرح آ پ نے ایک آزاد عدلیہ پر حملہ روکا ہے اسی طرح آگے بڑھیئے اور شفاف کردار کے حامل جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بھی انصاف دیجئے، وہ سچ بولنے کی پاداش میں سزا بھگت رہے ہیں، وہ آنے والے دنوں کے چیف جسٹس تھے۔ مریم نواز شریف نے کہاکہ وہ وقت آرہا ہے کہ تمہاری دو سال کی نہیں بہتر سال کی محنت ضائع ہونے کو ہے
اب عوام کی حاکمیت کا سورج طلوع ہونے کو ہے،ووٹ عزت پانے کو ہے۔
مریم نواز نے کہا ہے کہ عاصم سلیم باجوہ بھی یہاں کا بادشاہ رہاہے۔ بلوچستان کے اندر ووٹ کی عزت سے کھیلتا رہا ہے، ہم پوچھتے ہیں ایک نوکری پیشہ ہونے کے باوجود تمہارے پاس اربوں کھربوں کے اثاثے کہاں سے آئے ہے جس پر وہ چپ ہے، انہوں نے کہاکہ ہم پوچھتے ہیں رسیدیں دیں وہ چپ ہے۔ انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ اور سلیکٹر بھی ان سے پوچھنے کی جرات نہیں کرتا، نہ کوئی نیب، نہ ایف آئی اے اورنہ کوئی عدالت پوچھتی ہے۔
ایسا نہیں چلے گا، حساب تو آپ کو دینا پڑے گا، رسیدیں دکھانا پڑیں گی۔ انہوں نے کہاکہ چیئرمین سی پیک سے بھی استعفیٰ دیں۔ مریم نواز شریف نے کہاکہ پاکستان کی تقدیر بدلنے کا وقت آگیا ہے، یہاں بغاوت اور غداری کے سرٹیفکیٹ نہیں بٹیں گے، لاپتہ افراد نہیں ہونگے، آپ کے وسائل کا استحصال نہیں ہوگا، کسی کو ووٹ کی عزت سے کھیلنے کا حوصلہ نہیں ہوگا، وہی پاکستان ہوگا جس کیلئے آپ کے بزرگوں نے جدوجہد کی جس کے لئے آپ اور قائدین جدوجہد کررہے ہیں، کٹھ پتلیوں کا کھیل ختم ہونے کو ہے۔